ارشاد باری تعالی ہے؛
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ
اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے بچو، بعض گمان یقینا گناہ ہیں اور تجسس بھی نہ کیا کرو اور تم میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے؟ اس سے تو تم نفرت کرتے ہو اور اللہ سے ڈرو، اللہ یقینا بڑا توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔
(سورہ حجرات، 12)
اللہ تعالی اس آیت میں تین چیزوں سے منع فرما رہے ہیں جو آپس میں تعلق رکھتے ہیں اور علّت و معلول ہیں۔ اوّل برے گمان سے بچنے کا حکم ہے، پھر تجسّس سے اور پھر غیبت سے۔ واضح ہے کہ غلط گمان انسان کو تجسّس کے لئے آمادہ کرتا ہے، اور انسان دوسروں کی خفیہ باتوں کی ٹوہ میں لگ جاتا ہے، اور یہاں ممکن ہے کہ ہر انسان کسی عیب یا نقص میں مبتلا ہو جو تجسّس کی وجہ سے کشف ہو جائے، اور جب اس عیب کو دوسروں تک پہنچایا جائے تو یہ غیبت کا سبب بن جاتا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلیّ اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کس کو کہتے ہیں؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلیّ اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا اپنے (مسلمان) بھائی (کی غیر موجودگی میں اس) کے بارے میں ایسی بات کہنا جو اسے ناگوار گزرے (بس یہی غیبت ہے) کسی نے عرض کیا: اگر میں اپنے بھائی کی کوئی ایسی برائی ذکر کروں جو واقعتا اس میں ہو (تو کیا یہ بھی غیبت ہے)؟ آپ صلیّ اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا اگر وہ برائی جو تم بیان کررہے ہو اس میں موجود ہے تو تم نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ برائی (جو تم بیان کررہے ہو) اس میں موجود ہی نہ ہو تو پھر تم نے اس پر بہتان باندھا۔
(سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب :4874) (مسلم)
ہوتی ہے پیدا اس سے دل میں رنجش
دل کہتا ہے کھول دے ہاتھوں کی بندش
جسم میں پیدا ہوتاہے غیبت سے ارتعاش
بلڈ پریشر کی مرض کر دیتی ہے پاش پاش
بلڈ پریشر کی مرض بن جاتی ہے سہیلی
جسم بن جاتا ہے بیماریوں کی حویلی
کرتی ہے جو عورتیں غیبت صبح و شام
صحت کا کر دیتی ہے وہ کام تمام
خون میں ہر وقت رہنے لگتی ہے گرمائش
ٹھنڈی چیزیں کھانے کی بڑھ جاتی ہے خواہش
شوگر پیدا کرتے ہیں میٹھے میٹھے شربت
شاہی بیماری کے داخلے سے آتی ہے غربت
غیبت کرنا ہے کیا ہم پر فرض؛
اللہ نے کیا لکھی ہے ہر کسی کو عرض؛
مردے بھائی کا گوشت کھانے کے متعلق
شوگر کا ہے اس سے گہرا تعلق
غیبت جیسی عادت جو ہم ہیں پالتے
مردے بھائی کا گوشت اس سے نکالتے
یہ مرض ہے کچھ ایسی بلا
ہڈیاں گوشت جلد کو دیتی ہے جلا
غیبت کرنے والے کا انجام
حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت رسول اللہ
ﷺ نے فرمایا"اے وہ لوگو! جو زبان سے ایمان لائے ہواور ایمان ابھی ان کے دلوں میں نہیں اترا ہے ، مسلمانوں کی غیبت نہ کیا کرواور ان کے چھپے ہوئے عیبوں کے پیچھے نہ پڑ اکرو(یعنی ان کی چھپی ہوئی کمزوریوں کی ٹوہ لگانے اور ان کی تشہیر کرنے میں دلچسپی نہ لیا کرو) کیونکہ جو ایسا کرئے گا اللہ تعالیٰ کا معاملہ بھی اس کے ساتھ ایسا ہی ہوگا اور جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ معاملہ ہوگا اللہ تعالیٰ اس کو اس کے گھر میں ذلیل کردے گا"
(سنن ابی داؤد)
غیبت کا آخری انجام
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت حضور ﷺ نے فرمایا ،کہ " جب مجھے معراج ہوئی تو (اس سفر میں) میرا گزر کچھ ایسے لوگوں پر ہو ا جن کے ناخن سرخ تابنے کے سے تھے جن سے وہ اپنے چہروں اورسینوں کو نوچ نوچ کے زخمی کررہے تھے- میں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں جو ایسے سخت عذاب میں مبتلا ہیں،جبرائیل نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو زندگی میں لوگوں کے گوشت کھایا کرتے تھے(یعنی اللہ کے بندوں کی غیبتیں کیا کرتے تھے)اور ان کی آبروؤں سے کھیلتے تھے۔
ReplyDeleteہوتی ہے پیدا اس سے دل میں رنجش
دل کہتا ہے کھول دے ہاتھوں کی بندش
جسم میں پیدا ہوتاہے غیبت سے ارتعاش
بلڈ پریشر کی مرض کر دیتی ہے پاش پاش
بلڈ پریشر کی مرض بن جاتی ہے سہیلی
جسم بن جاتا ہے بیماریوں کی حویلی
کرتی ہے جو عورتیں غیبت صبح و شام
صحت کا کر دیتی ہے وہ کام تمام
خون میں ہر وقت رہنے لگتی ہے گرمائش
ٹھنڈی چیزیں کھانے کی بڑھ جاتی ہے خواہش
شوگر پیدا کرتے ہیں میٹھے میٹھے شربت
شاہی بیماری کے داخلے سے آتی ہے غربت
غیبت کرنا ہے کیا ہم پر فرض؛
اللہ نے کیا لکھی ہے ہر کسی کو عرض؛
مردے بھائی کا گوشت کھانے کے متعلق
شوگر کا ہے اس سے گہرا تعلق
غیبت جیسی عادت جو ہم ہیں پالتے
مردے بھائی کا گوشت اس سے نکالتے
یہ مرض ہے کچھ ایسی بلا
ہڈیاں گوشت جلد کو دیتی ہے جلا
غیبت کرنے والے کا انجام
ReplyDelete