The Message: ان دیکھی رائیں

home jobs

ان دیکھی رائیں

 

جنت




ابوهریره رضی عنہ تعالیٰ کہتے ہیں رسول الله صلعم نے فرمایاہے
الله تعالی' نے فرمایا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے ایسی چیز تیار کی ہے
کہ جس کو کسی ایک آنکھ نے
[آج تک]نہیں دیکھا-نہ اسکی خوبیوں کو سنااور نہ کسی انسان کے دل میں اسکا خیال پیدا ہوا
اگر تم اسکی تصدیق چاہو تو یہ آیت پڑھو فلا تعلم نفس ما اخفی'لھم من قرة اعین
یعنی کوئی شخص اس چیز کو نہیں جانتا-جس کو پوشیدہ رکھا گیاہےاور جوآنکھ

کی ٹھنڈک کا سبب ہے


[بخاری ومسلم][-مشکو'ة شریف-جلد دوم-حدیث-5341]






جنت کے دروازے دودن کھلتے ہیں:

                                             
حضرت ابوہریرہ رضی عنہ تعالٰی
فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:


تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فِي كُلِّ یَوْمَ اثْنَيْنِ وَخَمِيسٍ۔


(ادب مفرد:۴۱۱۔ مسلم:۲۵۶۵۔ ابوداؤد:۴۹۱۶۔ ترمذی:۲۰۲۳۔ مالک:۲/۹۰۸)
ترجمہ:جنت کے دروازے ہرپیر اور جمعرات میں کھلے جاتے ہیں۔

جنت الفردوس ہرپیر اور جمعرات کوکھلتی ہے:


شبربن عطیہ  رضی عنہ تعالٰی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جنت الفردوس کواپنے دست مبارک سے پیدا کیا اور اس کووہ ہرجمعرات کوکھولتے اور فرماتے ہیں تومیرے اولیاء (دوستوں) کے لیے اپنی پاکیزگی میں اور بڑھ جا، میرے اولیاء (دوستوں)کے لیے حسن میں اور بڑھ جا۔
(صفۃ الجنۃ ابونعیم)


حضرت شبر بن عطیہ ہی فرماتے ہیں کہ جنت الفردوس ہرجمعرات اور سوموار کوکھولی جاتی ہے؛ پھراس شخص کی بخشش کردی جاتی ہے جواللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا اور اس شخص کی بخشش نہیں ہوتی جس کے درمیان اور اس کے بھائی کے درمیان دشمنی ہو۔

(صفۃ الجنۃ ابونعیم:۲/۲۸)



جنت کی بشارت


بخاری ومسلم نے حضرت ابوموسی اشعری رضی عنہ تعالٰی سے روایت کیا ہے کہ  وہ فرماتے ہیں کہ میں ایک دن نبی کریم صلّی اللہ علیہ وسلّم کے ہمراہ ایک باغ میں تھا یہ باغ مدینے کے باغوں میں ایک باغ تھا ،سو ایک شخص دروازے پر آیا اور اس نے دروازہ کھلوایا حضورصلّی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا دروازہ کھول دو اور اس آنے والے شخص کو جنت کی بشارت دیدو،ابوموسی رضی عنہ تعالٰی کہتے ہیں میں نے باغ کا دروازہ کھولا تو دیکھاحضرت ابوبکررضی عنہ تعالٰی ہیں میں نے ان کو جنت کی بشارت دیدی یہ سن کر انہوں نے خدا کی حمد بیان کی ،تھوڑی دیر کے بعد ایک اور شخص نے دروازہ کھولا تو حضرت عمر رضی عنہ تعالٰی تھے میں نے ان کو یہ بشارت سنادی تو انہوں نے بھی الحمدللہ کہا اس کے بعد تیسرے صاحب نے دروازہ کھلوایا تو حضور صلّی اللہ علیہ وسلّم نے ارشاد فرمایا ابوموسی باغ کا روازہ کھول دے اور جو شخص آیا ہے اس کو بشارت دو جنت کی اور ایک بلوے میں مبتلا ہونے کی جو اس کو پہنچے گا چنانچہ میں نے دروازہ کھولا تو حضرت عثمان رضی عنہ تعالٰی تھے میں نے ان کو جنت  کی بشارت اور بلوے کی خبردی جنت کی بشارت پر انہوں نے خدا کی حمد بیان کی اور بلوے کی خبر سن کر کہا اللہ تعالی  کی مدد چاہیے،اس حدیث میں حضورصلّی اللہ علیہ وسلّم  نے جو فرمایا تھا یعنی حضرت عثمان کا اسی مصر وعراق کی بغاوت میں شہید ہونا تو اہل مصر وعراق   نے مدینے پر بلوہ کیا اور حضرت عثمان ذی النورین کو شہید کردیا۔


No comments:

Post a Comment

امن کا پیغام پڑھنے والوں کےلیے اک اچھی کاوش ثابت ہوگا انشآء اللہ اس میں آرٹیکل
شاعری اور بہت کچھ مفید ملے گاقرآن اوراحادیث کے متعلق