The Message: قرآن اور عورت

home jobs

قرآن اور عورت


بے پردگی اور نقصان-2


  • قرآن اور عورت-1

وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا
[الحزاب-۳۳]
  اور اپنے گھروں میں سکون سے قیام پذیر رہنا اور پرانی جاہلیت کی طرح زیب و زینت کا اظہار مت کرنا، اور نماز قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہنا اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت گزاری میں رہنا، بس اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا میل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے.


  • بن سنور


شادی کو رہ گئے تھے صرف دو مہینے.

حاصل کرنا چاہتی تھی ترقی کے وہ زینے.

اْسے پھر مل گئی سیکٹری کی نوکری.

بن سنور کر جانے لگی دفتر وہ چھوکری.

دفتری ماحول سے ہو گئی متاثر.

بھولنے لگا اسے اپنا منگیتر ناصر.

کم عمری اور لاابالی پن تھا طبیعت کا حصّہ.

اس بات پہ بن گیا اک گھنائونا قصّہ.

افسر کا مزاج تھا پختہ اور میچور.


اْسے نہ پسند تھا جھگڑا اور شور.


تحفے دیکر کرنے لگا سیکٹری کو مرعوب.


طبیعت کی لالچن تھی سیکٹری خوب.


کی ہوئی تھی والدین نے آنکھیں اپنی بند.


دو ماہ بعد ڈال دے گے شادی کی کمند.

اس دوران میں کر لے خوب عیش وآرام.

سسرال میں کرنا ہے پھر کا م ہی کام.

دوبئی جانے کا لے آئی بیٹی گھر ویزا.

لالچ دیا گھر والوں و لے آئوں گی پیزا.

بات صرف ہے اک ہفتے کی ماں.

 ایسے موقعے بار بار ملتے ہیں کہاں.

سرکاری کام سے جارہے ہیں سر طاہر.

پرائیویٹ سیکٹری کو بھی جانا پڑے گا باہر.

مردو عورت کا جارہا ہے اکٹھا گروپ.

ضدی بیٹی کے آگے ہو گئے دونوں چپ.

وسوسے نے کیا ماں کو پریشان.

بیٹی نے مانگ لی فورًا لسٹ سامان.

فلاں فلاں کے لیے لائوں گی ایسے تحائف.

پہلے صرف سنی ہوگی اس کی حکایت.

لسٹ سامان سے دل کو ہوئی تسلی.
بیٹی کو بھیج دیا پرائے لوگوں کی گلی.
واپسی پہ بیٹی پہ عجب تھا نکھار.
جہیز کے سامان کا چڑھنے لگا خمار.
ملنے لگے سر کو اکثر باہر کے ویزے.
سیکٹری بھی جانے لگی کھانے وہاں کے پیزے.
پیٹ میں اٹھا شادی کے بعد مڑوڑ.
سات ماہ کے بیٹے نے مچایا خوب شور.
آنکھیں تھی بچے کی سر کی طرح نیلی.
عزت لوٹنے کے واقعہ سے آنکھ ہوئی گیلی.


 

  •  زنا اور جسمانی نقصانات

 گناہ

پہلا گناہ ا س کا بےپردگی کا ہوا.

شادی کے بعد ہل گیا جسم کا روا روا.

منہ بند کر کے گئی وہ سسرال گھر.

دل میں مگر بیٹھ گیا خوف اور ڈر.

نکاح کے بعد مل گیا سکون و اطمینان.

سولی پر لٹک گئی مگر اس کی جان.

گناہ کا بوجھ تھا دل پر بڑا.

پیٹ میں موجود تھا گناہ کا گڑھا.

یعنی کے پیٹ میں افسر کا تھا بچہ.

خاوند کا مل رہا تھا پیار بہت سچا.

یہی بات کافی تھی ملامت کرنے کو.

خدا کے آگے جھک گئی دونوں جہاں دو.

احساس گناہ کا ہوا جب پردہ اس پہ فحش.

ڈال لیتی چہرے پر حجاب میں کاش.

احساس گناہ سے نہ رہا چہرہ اس کا حسین.

اللہ کے آگے اس نے جھکا دی اپنی جبین.

چہرے کو لیپٹ گئے بیماریوں کے دھاگے.

بےپردگی کا گناہ آگیا آگے.

تل کئی قسم کےچھا گئے چہرے پر .

چہرے کی بیماریاں داخل ہوئی اس کے گھر.



بے پردگی اور نقصان




 یااَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنٰتِكَ وَنِسَاۗءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِهِنَّ ۭ ذٰلِكَ اَدْنٰٓى اَنْ يُّعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۭ
‘’اے نبی!اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنے اوپر چادریں لٹکایا کریں۔اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی۔’‘
(الاحزاب، 33 : 59)

حجاب

زنا کی پہلی بنیاد ہے بے پردگی.
پڑتی ہے نگاہ چہرے پر ہر فرد کی.
پردہ اور عورت کا ہے آپس میں ناطہ.
بےپردہ   کے پیچھے ہےہرکوئی گاتا.
پردے میں موجود ہو شریف یا کوئی طوائف.
مرد بھی نہیں چھیڑتا کہیں ہو نہ میری وائف.
پردہ ڈھانک لیتا ہے ہر اچھی بری عورت کو.
کالی ہو گوری ہو یا بھینگی خوبصورت ہو.
بڑی بڑی  بدمعاشی کا پردہ ہے ڈھال.
بات ہے صرف چہرے کی دیکھتا ہے کون چال.
پردے والی عورت ہو اگر گناہ گار.
ملنے آتے ہو چاہے کتنے اس کو یار.
پردے کی طرع گناہ اس کے جاتے ہے چھپ.
دیکھتا ہےکون عملوں میں کتنا ہے اندھیرا گھپ.
پھلوں کو بھی دیا ہے خدا نے حجاب.
پردے والا بادام ہی لگتا ہے لاجواب.
خدارا نہ اتاریئےآپ اپنا حجاب
زمانے بھر کے مردوں کو کیوں کرتی ہے خراب.

  • اغوا خودکشی اور زنا

بےپردگی سے ہوئی وہ عورت فنا.

اخبار میں معمولی سی لکھی تھی وہ خبر.

بےپردگی سےکھودی  اس عورت نے اپنی قبر.

پہلے صفحے پہ موجود تھی فل سائز تصویر.

بےپردہ کو نہیں شاید ٹوکتا اس کا ضمیر.

بالوں کے سٹائل سے لگ رہی تھی مرد.


بک سٹال پر کھڑے تھے اکٹھے کئی فرد.

کانوں میں لٹک رہا تھا ایس کا لفظ.

حسن سرور سے چل رہی تھی سب کی نبض.

ہندؤ عورت کی طرح تھی ماتھے پر بندیا.

نشیلی آنکھوں سے لگ رہا تھا آرہی ہے نندیا.

ہونٹوں پر میرون کلر کی سرخی کا رنگ.

پہنی ہوئی شرٹ تھی اس نے بہت تنگ.

کندھے پر لٹک رہی تھی باریک سی پٹی.

لباس سے لگ رہی تھی کوئی انگریی جٹی.

بڑے بڑے  حروف میں لکھا تھا نام مس عاصمہ.

کرے گا جو بھی مجرم کا خاتمہ.








No comments:

Post a Comment

امن کا پیغام پڑھنے والوں کےلیے اک اچھی کاوش ثابت ہوگا انشآء اللہ اس میں آرٹیکل
شاعری اور بہت کچھ مفید ملے گاقرآن اوراحادیث کے متعلق