The Message: حدیث میں نجات

home jobs

حدیث میں نجات

حدیث میں نجات

رضی اللہ عنہا 





بسم اللہ الرّحمٰن الرّحیم

اسلام سکھاتا ہے ہمیں یہ تہذیب

بسمہ اللہ سے کر شروع ہر کام حبیب

اس عادت میں شامل ہو شعور اور خلوص

ذلت کا نہ نکلے گا کبھی بھی جلوس

جائز اور نیک کاموں کی ابتدا

اللہ کی رضا سے ہونگی یہ ادا

شرط ہے مگر بسمہ اللہ ضرور پڑھ

تبھی رب کھولے گا نیکیوں کا در

خدا کی تائید اگر چاہئے ہر لمحہ

بسمہ اللہ کے ورد کا بنا پھر سماں




کھانا کھانے کے طریقے اور جدید سائنس


حدیث شریف:- حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کھاتے دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین سے اس طرح لگ کر بیٹھے تھے کہ دونوں گھٹنے کھڑے تھے
مسلم شریف
سیدھا پاؤں کھڑا کر کے الٹا پاؤں بچھا کر بیٹھنا اور جس طرح التحیات میں بیٹھتے یہ تینوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتیں ہیں
جدید سائنس:-
دونوں پاؤں کھڑے کر کے اکڑوں بیٹھ کر کھانے سے بقدرضرورت  کھانا ہی معدے میں جاتا ہے اور بے ضرورت کھانا معدے میں نہیں جاتا جتنا کم کھانا معدے میں جائے گا آدمی اتنا ہی بیماریوں سے دور رہے گا
سیدھا پاؤ کھڑا کر کے الٹا بچھا کر اگر کھانا کھایا جائے تو کھانا معمول سے کچھ زیادہ پیٹ میں جائے گا اور اس طرح بیٹھ کر تلی کے امراض سے محفوظ رہیں گے اور اس کی رانوں کے اعصاب مضبوط رہیں گے
التحیات کی ھالت میں بیٹھ کر کھانا زیادہ کھایا جاتا ہے یہ طریقہ محنت کرنے والوں زیادہ پیدل چلنے والوں ورزش والوں کیلیے مفید ہی


  • فائدے 

سنت کے مطابق کھانا ہے حصّہ زندگی کا۔جاتا نہیں دل سے  پھر طریقہ بندگی کا۔

سنت کے مطابق کھانا ہے حصّہ زندگی کا۔
جاتا نہیں دل سے  پھر طریقہ بندگی کا۔
تلی تو رہے گی محفوظ مگر دل بھی ہوگا مضبوط۔
نہیں آئے گا جسم پہ بیماری کا سوٹ۔
خون بھی رہے گا ہمیشہ ایسے رواں ۔
کرے گا محسوس تو خود کو ہمیشہ جواں۔
خیالات بھی رہتے ہیں اس سے درست ۔
نیک کام میں رہتا ہے بندہ ہر لمحہ چست ۔
جنت کی طرف جانے کے بنتے ہیں خود راستے۔
سنت رسول کے مطابق کھائے جو روٹی ناشتے۔




جدید سائنس اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں


        دنیا بظاہر ترقی کے دور سے گزر رہی ہے لیکن اب تک بہت سی تکلیفوں کے علاوہ نیند کا معمہ بھی حل نہیں ہو سکا۔انسان کو کس وقت اور کس طرح سونا چاہیے یہ سب صرف مذہب اسلام (اسلامک میڈیکل سائنس) نے 14 سو سال قبل واضح کیا ۔ 1930 ء میں الیکٹر و اینسیفا لوگراف (Electroencephalogram) یعنی E.E.G (جس سے دماغ کی لہروں کی پیمائش کی جاتی ہے )کےایجاد کے باوجود اب تک سائنسی دنیا الجھن میں مبتلا ہے ،اگر کوئی نیند کی وجہ سے تکلیف میں مبتلا ہوتا ہے تو جدید دواؤں میں مسکن (Sedative)ادویہ دی جاتی ہیں ،جس سے صبح اٹھنے کے بعد غنودگی طاری رہتی ہے ۔اس وقت جدید دواؤں کے علاوہ اسلامک میڈیسن کی سخت ضرورت ہے تاکہ اربوں لوگوں کو راحت کی نیند مل سکے ۔ اسلامک میڈیسن کے استعمال کے بعد غنودگی کی کیفیت نہیں رہتی بلکہ انسان نیند سے اٹھنے کے بعد چست رہتا ہے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ وہ دواؤں کا عادی بھی نہیں ہوتا ۔
        اس مشینی ترقی کے دور میں اربوں کی تعداد میں لوگ نیند لینےکے صحیح طریقے کےمتعلق علم نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں بلکہ دنیا کا ہر دوسرا شخص کسی نہ کسی وقت اس تکلیف میں مبتلا رہتا ہے ۔ تو آئیے دیکھتے

اس سلسلہ میں سنت رسول  صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا رہنمائی فراہم کرتی ہے ۔


        ہمیں کس طر ح سونا چاہیے ؟


        حضرت براء بن عاذبرضی اللہ عنہا   نے فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر آتے تو داہنی کروٹ پر سوتے تھے (بخاری شریف و ترمذی)۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم عام طور پر دائیں کروٹ پر آرام فرماتے تھے اور دایاں ہاتھ داہنے رخسار کے نیچے ہوتا ۔ یہ تھا طریقہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلمکے سونے کا اوراسی کی ترغیب آپ  صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ اکرام کو دی تھی ۔ آئیے اب جانتے ہیں کہ اس انداز سے سونے کی سائنسی اہمیت کیا ہے ؟


        نیند کا قلب پر اثر


        دائیں کروٹ پر سونے سے قلب (دل)پر زیادہ زور نہیں پڑتا ،کیونکہ دوران خون کے عمل کے وقت ،قلب کے بائیں طرف کا حصہ دائیں کروٹ ہونےکی حالت میں،بائیں طرف اوپر ہوتا ہے ،اسے خون کو پمپ کرنے میں زور نہیں لگانا پڑتا جس سے قلب پر کم دباؤ پڑتا ہےا ور خون قلب سے نکل کر جسم میں آسانی سے گردش کرتا ہے ۔


        معدہ پر اثر


        ہم جب کھانا کھاتے ہیں تو وہ غذا ،منہ سے کھانے کی نالی (Esophagus)سے معدہ (Stomach) میں آجاتی ہے ۔ معدہ سے لگ کر ایک آنت کا حصہ (Duodenum)اور ساتھ میں پتہ (Gallbladder) ،جگر سے ملتا ہے ۔ دائیں طرف یہ اعضاء ہونے کی وجہ سے ہم داہنی کروٹ لیٹتے ہیں تو معدہ کے اندر کی غذا آسانی سے آنت میں آجائے گی ۔اس کے بعد نظام ہضم کے عمل میں جگر ،پتہ اور دوسری آنتیں حصہ لے گی،یہ تمام کام دائیں جانب کروٹ لینے کی وجہ سے آسانی سے سرانجام پاتا ہے ۔ غرض کہ دائیں کروٹ پرلیٹنے سے نہ تو نظام ہضم پر زور پڑتا ہے اور نہ ہی قلب پر دباؤ پڑتا ہے ۔یہ دونوں عمل ٹھیک ہونے کی وجہ سے پھیپھڑے بھی صحیح طریقے سے عمل تنفس کا کام سرانجام دیں گے اورا س کے ساتھ ہی ساتھ انسانی جسم کے باقی اعضاء بھی صحیح کام کریں گے ۔


        کس طرح لیٹنا نہیں چاہیے


        آئیے اب دیکھتے ہیں کہ ہمیں کس طرح لیٹنا نہیں چاہیے ۔ حضرت ابوہریرہرضی اللہ عنہا  سے روایت ہے کہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو پیٹ کے بل لیٹتے دیکھا تو فرمایا ” اس طرح لیٹنا اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے “۔(ترمذی)۔ میڈیکل سائنس ہمیں یہ معلومات فراہم کرتی ہے کہ منہ کے بل اوندھے لیٹنے سے دل وگردہ پر برا اثر پڑتا ہے ۔نیزنظام ہضم پر بھی دباؤ پڑتا ہے ۔


        قیلولہ کی سائنسی اہمیت


        سائب بن یزید کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطابرضی اللہ عنہا   جب دوپہر کو ہمارے پاس سے گزرتے تو فرماتے “جاؤ قیلولہ کرو”۔(شعیب الایمان 182،جلد5)۔ اسی طرح حضرت انسرضی اللہ عنہا  سے مرفوعاً روایت ہے کہ قیلولہ کرو کیونکہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا (طبرانی ،ابو نعیم ،دیلمی)۔ ایک اور حدیث کے راوی حضرت سہل ابن سعدرضی اللہ عنہا  ہیں ۔ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ جمعہ کے دن جمعہ کے بعد کھانا کھاتے اور قیلولہ کرتے ۔

(بخاری،ترمذی)


        پروفیسر جم ہارن ،ڈائریکٹرسلیپ ریسرچ لیبارٹری انگلینڈ کا کہنا ہے کہ


        Our Body Rhythms Takes a Dip Between 2pm to 4pm .Hence Most
        People Feel Sleepy


        یعنی” دوپہر 2 سے 4 بجے تک انسانی جسم میں اتار چڑھاؤ (تغیریات)کا گہرا عمل ہوتا ہے ،اس لیے زیادہ تر لوگوں پراس وقت نیند کا غلبہ ہوتا ہے ۔” چناچہ پروفیسر جم ہارن تجویز کرتے ہیں کہ اگردوپہر 20 منٹ تک سویا جا ئے توکام کرنے کی قوت بڑھ جائے گی اورجسم میں چستی اور راحت محسوس ہوگی ۔


        مندرجہ بالا رپورٹ سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ 1400 سال قبل جو طریقہ حضور  صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا وہ کتنا جدید سائنسی عمل ہے ،جسے آج ماہرین فن سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں ۔اگر سونےکےوقت کا صحیح تعین کیا جائے اور صحیح طریقہ اپنایا جائے جو سنت رسول  صلی اللہ علیہ وسلمکے مطابق ہوتو یہ انسانی جسم کے لیے فائدہ کا سبب بنے گا ۔


        حضرت باقررضی اللہ عنہا کہتے ہیں حضرت عائشہرضی اللہ عنہا سے کسی نے پوچھا کہ آپ کےیہاں 

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر کیساتھا ،انہوں نے کہا کہ چمڑہ کا تھا،جس کے اندرکھجور کے درخت کی چھال بھری ہوئی تھی (شمائل ترمذی)،حضرت حفصہ ؓ کے گھر آپ ﷺ کا بستر ٹاٹ کا تھا جس کو دوہرا کرکے نیچے بچھا دیا کرتے تھے۔


        قارئین کرام ! یہ تھی بے تاج بادشاہ کی سادگی ،جس نے دنیا کو مکمل دنیاوی اور سائنسی زندگی بسر کرنے کا شعور عطا کیا ،جس پر جب ملت نے عمل کیا تواس نے دنیا پر حکومت کی او ر جب اس پر عمل کرنا چھوڑ دیا ،تب دنیا نے انہیں روندھ کر رکھ دیا۔اللہ تعالی ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین

         


نرم بستراور سنت مبارکہ

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور آرام فرمانے کا بستر چمڑے کا ہوتا تھا جس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔

(شمائل ترمذی)


نرم بستر کمرکے درد کا باعث بن جاتا ہے کیونکہ کمر اور پشت کے عضلات Muscles ڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور اگرمسلسل نرم بستر استعمال کیا جائے تو یہ درد بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔نرم بستر گردوں پر براا ثر چھوڑتا ہے حتی کہ گردوں کی نالیوں Ureters میں ایک پیچیدہ ورم پیداہو جاتا ہے۔نرم بستر کو ترک کرنے سے گردوں کی بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔نرم بستر ریڑھ کی ہڈی کے درمیانی فاصلون کو کم کرنے کا باعث ہے لہذا دور حاضر میں ماہرین اسے ترک کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment

امن کا پیغام پڑھنے والوں کےلیے اک اچھی کاوش ثابت ہوگا انشآء اللہ اس میں آرٹیکل
شاعری اور بہت کچھ مفید ملے گاقرآن اوراحادیث کے متعلق