The Message: حقوق اللہ

home jobs

حقوق اللہ

 


کرےغیرگر بت کی پوجا تو کافر

 جو ٹھرائے بیٹا خدا کا تو کافرجھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافرکواکب میں مانے کرشمہ تو کافرمگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیںپرستش کرے شوق سے جسکی چاہیںنبی کو جو چاہیں خدا کر دکھاہیںاماموں کا رتبہ نبی سے بڑھائیںمزاروں پہ جاجا کے نذریں چڑھائیںشہیدوں سے جاجاکے مانگیں دعائیںنہ توحید میں کچھ خلل اس سےآئےنہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے


توحید فی الذات اور توحید فی الصفات میں

 اللہ تبارک و تعالیٰ کا تعارف حاصل ہوا، اور ساتھ ہی اللہ تعالیٰ کا بندوں سے تعلق واضح ہوگیا، کہ بندوں کو جو کچھ حاصل ہے ہرچھوٹی اور بڑی نعمت اللہ کی عطا٫ کردہ ہے، بندہ پر ہونے والی کسی نعمت کو دینے میں اللہ کے ساتھ کوئی شریک نہیں ہے، اور اللہ کے علاوہ سب مخلوق اور اللہ سب کے خالق ہیں، اللہ کے علاوہ سب اس کی پرورش میں رہنے والے اوراللہ سب کے پروردگار ہیں، سب اللہ کے محتاج ہیں، اللہ کے علاوہ بندے آپس میں کسی کے بھی محتاج نہیں ہے، اللہ تنہا٫ سب کےلئے کافی ہیں۔اس اعتبار سے جس طرح اللہ تعالیٰ ذات و صفات اور ربوبیت میں واحد ہیں 


اسی طرح الہ ہونے کی حیثیت سے بھی اللہ واحد ہیں، اللہ کے علاوہ کوئی حقیقی الہ نہیں ہے۔


وَهُوَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ إِلَهٌ وَفِي الْأَرْضِ إِلَهٌ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْعَلِيمُ (۸۴) وَتَبَارَكَ الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا وَعِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ (الزخرف:۸۵)رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا إِنْ كُنْتُمْ مُوقِنِينَ (۷) لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ رَبُّكُمْ وَرَبُّ آبَائِكُمُ الْأَوَّلِينَ (۸) بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ يَلْعَبُونَ (۹) فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ (۱۰) يَغْشَى النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ (۱۱) رَبَّنَا اكْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ (۱۲) أَنَّى لَهُمُ الذِّكْرَى وَقَدْ جَاءَهُمْ رَسُولٌ مُبِينٌ (الدخان:۱۳)وَلَا تَجْعَلُوا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ إِنِّي لَكُمْ مِنْهُ نَذِيرٌ مُبِينٌ (الذاریات:۵۱)فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ مُتَقَلَّبَكُمْ وَمَثْوَاكُمْ (محمد:۱۹)هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ (۲۲) هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ


(الحشر:۲۳)


الوہیت کے معنی:


الوہیت کے معنی ہیں وہ ہستی جس پر اعتماد اور بھروسہ کیا جائے، اور منافع کے حصول اور نقصانات سے بچنے کےلئے اس کی جانب اس کی عبادت اور پرستش کے ذریعہ رجوع کیا جائے۔تو جس ہستی کی جانب اس طرح رجوع  کیا جائے وہ الہ ہے۔ اور چونکہ عبادت کے ذریعہ اس سے رجوع کیا جاتاہے اس لئے الہ ہی معبود ہوتا ہے۔لا يخفى أن العبادة كما هو الظاهر من لفظها : هي الطرق المخصوصة لخضوع العبد لمن يعتقده إلهًا ؛ وكذلك خضوع المملوك لمالكه والولد لوالده والتلميذ لأستاذه والجاهل للعالم لا يسمى عبادة .ولكن خضوع المجوسية للنار والوثنية للأصنام والثنوية للشمس عبادة


(. جهود علماء الحنفية في إبطال عقائد القبورية:۱/۲۹۲)


توحید ربوبیت توحید الوہیت کی بنیاد ہے:


مخلوقات کو جتنے بھی منافع پہنچتے ہیں سب اللہ کے ذریعہ پہنچتے ہیں اور اللہ کے علاوہ کوئی اور نفع و نقصان کا مالک نہیں ہے، تخلیق، تدبیر، احیا٫ و اماتت ، رزق و عطا٫، غرض ربوبیت کے جملہ امور اللہ کے ہاتھ ہیں، اور یہی ربوبیت میں توحید اللہ کی الوہیت میں توحید کی بنیاد ہے، کہ جو رب ہے وہی الہ ہے، جو نفع و نقصان کا مالک ہے وہی معبود بنائے جانے اور صرف اسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کا وہ مستحق ہے۔ جس کے ہاتھ نفع و نقصان کا کوئی حصہ نہیں ہے اس کو الہ نہیں بنایا جا سکتا۔


أَتَى أَمْرُ اللَّهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ (۱) يُنَزِّلُ الْمَلَائِكَةَ بِالرُّوحِ مِنْ أَمْرِهِ عَلَى مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ أَنْ أَنْذِرُوا أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاتَّقُونِ (۲) خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِالْحَقِّ تَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ (۳) خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ نُطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُبِينٌ (۴) وَالْأَنْعَامَ خَلَقَهَا لَكُمْ فِيهَا دِفْءٌ وَمَنَافِعُ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ (۵) وَلَكُمْ فِيهَا جَمَالٌ حِينَ تُرِيحُونَ وَحِينَ تَسْرَحُونَ (۶) وَتَحْمِلُ أَثْقَالَكُمْ إِلَى بَلَدٍ لَمْ تَكُونُوا بَالِغِيهِ إِلَّا بِشِقِّ الْأَنْفُسِ إِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ (۷) وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ (۸) وَعَلَى اللَّهِ قَصْدُ السَّبِيلِ وَمِنْهَا جَائِرٌ وَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ (۹) هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً لَكُمْ مِنْهُ شَرَابٌ وَمِنْهُ شَجَرٌ فِيهِ تُسِيمُونَ (۱۰) يُنْبِتُ لَكُمْ بِهِ الزَّرْعَ وَالزَّيْتُونَ وَالنَّخِيلَ وَالْأَعْنَابَ وَمِنْ كُلِّ الثَّمَرَاتِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ (۱۱) وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومُ مُسَخَّرَاتٌ بِأَمْرِهِ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ (۱۲) وَمَا ذَرَأَ لَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَةً لِقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ (۱۳) وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُوا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُوا مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (۱۴) وَأَلْقَى فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَنْ تَمِيدَ بِكُمْ وَأَنْهَارًا وَسُبُلًا لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (۱۵) وَعَلَامَاتٍ وَبِالنَّجْمِ هُمْ يَهْتَدُونَ (۱۶) أَفَمَنْ يَخْلُقُ كَمَنْ لَا يَخْلُقُ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ (۱۷) وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّهِ لَا تُحْصُوهَا إِنَّ اللَّهَ لَغَفُورٌ رَحِيمٌ (۱۸) وَاللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُسِرُّونَ وَمَا تُعْلِنُونَ (۱۹) وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ (۲۰) أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ (۲۱) إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ قُلُوبُهُمْ مُنْكِرَةٌ وَهُمْ مُسْتَكْبِرُونَ (۲۲) لَا جَرَمَ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْتَكْبِرِينَ (النحل:۲۳) اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ


(النمل:۲۶)


الوہیت میں توحید کو ماننا اللہ کا حق ہے:


جس طرح ذات و صفات میں توحید کو ماننا ضروری ہے، ایسے ہی الوہیت میں توحید کو ماننا اللہ تعالیٰ کا حق ہے، اور جب تک الوہیت میں توحید کامل نہیں ہو گی مقصود حقیقی حاصل نہیں ہوگا، انبیا٫ اسی مقصود حقیقی کی تکمیل کےلئے مبعوث ہوتے تھے، بندے اللہ کے اسی حق کی ادائیگی  سے جہنم سے نجات پائیں گے۔عَنْ مُعَاذٍ - رضى الله عنه - قَالَ كُنْتُ رِدْفَ النَّبِىِّ - صلى الله عليه وسلم - عَلَى حِمَارٍ يُقَالُ لَهُ عُفَيْرٌ ، فَقَالَ :يَا مُعَاذُ ، هَلْ تَدْرِى حَقَّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ. قُلْتُ :اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ . قَالَ : فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلاَ يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ، وَحَقَّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يُعَذِّبَ مَنْ لاَ يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا  .


(صحیح البخاری:۲۸۵۶،صحیح مسلم:۱۵۲، سنن الترمذی:۲۸۵۵)


توحید الوہیت تمام انبیا٫ کی متفقہ دعوت رہی ہے:


الوہیت ہی توحید کا وہ باب ہے جس میں قوموں کے قدم زیادہ پھسلے ہیں، اور ایک نبی کے بعد دوسرے نبی آکر اپنی قوم کو توحید الوہیت کی ہی خصوصیت کےساتھ دعوت دیتےرہے ہیں، اور طاغوت کی پیروی سے روکا ہے، اور سب سے آخر میں حضرت محمد ﷺ نے اپنی قوم اور پوری انسانیت کو اسی توحید الوہیت کی خصوصیت کے ساتھ دعوت دی کہ مخلوقات کی عبادت کا مستحق کوئی اور نہیں صرف اللہ ہے اور الوہیت میں توحید کے ہر گوشہ کو آپ ﷺ نے شرک سے واضح فرمادیا، کہ اللہ کے علاوہ کسی اور کو الہ نہ بناؤ، اور آپﷺ پر جو کتاب نازل کی گئی اس میں یہ بات ہر طرح کے دلائل سے  واضح کردی گئی ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی الہ نہیں ہے۔

فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُمْ مِنْ إِلَهٍ غَيْرُهُ(الأعراف:۵۹-۶۵-۷۳-۸۵ (قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا الَّذِي لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ يُحْيِي وَيُمِيتُ فَآمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ الَّذِي يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَكَلِمَاتِهِ وَاتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ (الأعراف:۱۵۸)وَإِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ (البقرۃ:۱۶۳)اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ (آل عمران:۲)شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (آل عمران:۱۸) لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ (۲۲) لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ (۲۳) أَمِ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ آلِهَةً قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ هَذَا ذِكْرُ مَنْ مَعِيَ وَذِكْرُ مَنْ قَبْلِي بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ فَهُمْ مُعْرِضُونَ (۲۴)وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ (۲۵)


(الأنبیا٫)


متعدد آلہہ ماننا شرک ہے:


اللہ کے علاوہ متعدد آلہہ ماننا شرک ہے،خواہ اللہ کے علاوہ سینکڑوں معبود مانے جائیں یا ایک دو مانے جائیں سب برابر ہیں، اللہ تعالیٰ کو تین میں کا تیسرا الہ ماننا ، اور اللہ کے ساتھ حضرت عیسی کو الہ ماننا یہ سب صورتیں شرک ہیں۔

لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ ثَالِثُ ثَلَاثَةٍ وَمَا مِنْ إِلَهٍ إِلَّا إِلَهٌ وَاحِدٌ وَإِنْ لَمْ يَنْتَهُوا عَمَّا يَقُولُونَ لَيَمَسَّنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (۷۳) أَفَلَا يَتُوبُونَ إِلَى اللَّهِ وَيَسْتَغْفِرُونَهُ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ (المائدۃ:۷۴)وَقَالَ اللَّهُ لَا تَتَّخِذُوا إِلَهَيْنِ اثْنَيْنِ إِنَّمَا هُوَ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ (۵۱) وَلَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَهُ الدِّينُ وَاصِبًا أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَتَّقُونَ (۵۲) وَمَا بِكُمْ مِنْ نِعْمَةٍ فَمِنَ اللَّهِ ثُمَّ إِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَإِلَيْهِ تَجْأَرُونَ (۵۳) ثُمَّ إِذَا كَشَفَ الضُّرَّ عَنْكُمْ إِذَا فَرِيقٌ مِنْكُمْ بِرَبِّهِمْ يُشْرِكُونَ (النحل:۵۴)قُلْ أَيُّ شَيْءٍ أَكْبَرُ شَهَادَةً قُلِ اللَّهُ شَهِيدٌ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَأُوحِيَ إِلَيَّ هَذَا الْقُرْآنُ لِأُنْذِرَكُمْ بِهِ وَمَنْ بَلَغَ أَئِنَّكُمْ لَتَشْهَدُونَ أَنَّ مَعَ اللَّهِ آلِهَةً أُخْرَى قُلْ لَا أَشْهَدُ قُلْ إِنَّمَا هُوَ إِلَهٌ وَاحِدٌ وَإِنَّنِي بَرِيءٌ مِمَّا تُشْرِكُونَ


(الأنعام:۱۹)


باطل آلہہ کی شکلیں:


انبیا٫ ، اولیا٫ و صالحین، ان کی قبریں، فرشتے، جن، سورج، چاند، ندیاں، ہوائیں، درخت، گائے، بت، حکومتیں، اللہ کے علاوہ مقننہ جو تحلیل و تحریم میں دخل اندازی کرتی ہوں، اور بسا اوقات مال و دولت اور خود نفس انسانی یہ سب آلہہ کے طور پر اختیار کرلئے جاتے ہیں، ان میں کوئی الہ بننے کا مستحق نہیں ہے، ان میں سے کسی کو الہ بنانا اور ان کے ساتھ الہ بنانے کے تقاضوں کو پورا کرنا شرک ہے۔۔

أَلا لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ (الزمر:۳)أَن لاَّ تَعْبُدُواْ إِلاَّ اللّهَ إِنِّيَ أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ } (۲۶) .


سورة هود


اللہ کے علاوہ جو الہ مانے جاتے ہیں ان کے ہاتھ کچھ نہیں ہے:


مشرکین کی جانب سے اللہ کے علاوہ جن الہٰوں کو پوجا جاتا ہے، ان کے ہاتھ کچھ نہیں ہے، سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے، اللہ تعالیٰ نے ربوبیت کا کوئی ادنی سے ادنی اختیار بھی کسی کو نہیں دیا ہے، نہ دنیا میں نہ آخرت میں  ہر جگہ ہر کوئی اللہ کا محتاج ہے، اور جس طرح عوام اللہ کے محتاج ہیں، ویسے ہی خواص بھی اللہ ہی کی محتاج ہیں، وہ اپنا ہی کوئی کام اللہ کی مشیت کے بغیر انجام نہیں دے سکتے، اور دوسروں کے کام اللہ نے ان کے حوالہ نہیں کئے ہیں کہ وہ جو چاہیں تصرف کریں، بلکہ سارے کام اللہ کی مشیت اور امرکے محتاج ہوتے ہیں، اللہ کا کوئی ولی اللہ کی کمزوری کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے تقوی کی وجہ سے ہے، اور وہ اللہ کی بادشاہت میں کوئی اختیار نہیں رکھتا، یہ عقیدہ رکھنا کہ اللہ تعالیٰ نے نفع و ضرر پہنچانے کی طاقت کسی کو تفویض کی ہے  یہ بھی شرک کا ایک شعبہ ہے۔

قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَخَذَ اللَّهُ سَمْعَكُمْ وَأَبْصَارَكُمْ وَخَتَمَ عَلَى قُلُوبِكُمْ مَنْ إِلَهٌ غَيْرُ اللَّهِ يَأْتِيكُمْ بِهِ انْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ ثُمَّ هُمْ يَصْدِفُونَ (الأنعام:۴۶)قُلْ مَنْ يَكْلَؤُكُمْ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مِنَ الرَّحْمَنِ بَلْ هُمْ عَنْ ذِكْرِ رَبِّهِمْ مُعْرِضُونَ (۴۲) أَمْ لَهُمْ آلِهَةٌ تَمْنَعُهُمْ مِنْ دُونِنَا لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَ أَنْفُسِهِمْ وَلَا هُمْ مِنَّا يُصْحَبُونَ (الأنبیا:۴۳)إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ أَنْتُمْ لَهَا وَارِدُونَ (۹۸) لَوْ كَانَ هَؤُلَاءِ آلِهَةً مَا وَرَدُوهَا وَكُلٌّ فِيهَا خَالِدُونَ (الأنبیا:۹۹)وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ آلِهَةً لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنْفُسِهِمْ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًا وَلَا حَيَاةً وَلَا نُشُورًا (الفرقان:۳)وَلَا تَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ لَهُ الْحُكْمُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ (القصص:۸۸)وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لَعَلَّهُمْ يُنْصَرُونَ (۷۴) لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُحْضَرُونَ (یس:۷۵)وَاتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ إِبْرَاهِيمَ (۶۹) إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ (۷۰) قَالُوا نَعْبُدُ أَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عَاكِفِينَ (۷۱) قَالَ هَلْ يَسْمَعُونَكُمْ إِذْ تَدْعُونَ (۷۲) أَوْ يَنْفَعُونَكُمْ أَوْ يَضُرُّونَ (۷۳) قَالُوا بَلْ وَجَدْنَا آبَاءَنَا كَذَلِكَ يَفْعَلُونَ (۷۴) قَالَ أَفَرَأَيْتُمْ مَا كُنْتُمْ تَعْبُدُونَ (۷۵) أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمُ الْأَقْدَمُونَ (۷۶) فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِي إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ (۷۷) الَّذِي خَلَقَنِي فَهُوَ يَهْدِينِ (۷۸) وَالَّذِي هُوَ يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِ (۷۹) وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ (۸۰) وَالَّذِي يُمِيتُنِي ثُمَّ يُحْيِينِ (۸۱) وَالَّذِي أَطْمَعُ أَنْ يَغْفِرَ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ (۸۲) رَبِّ هَبْ لِي حُكْمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ


(الشعرا:۸۳)


اللہ کے علاوہ جن کو الہ بنایا جاتا ہے قیامت کے دن وہ خود مشرکین کی مخالفت کریں گے:


اللہ کے علاوہ جسکو بھی الہ بنایا جاتا ہے عام طور پر یہ  خود مشرکین کی حرکت ہے ورنہ جن کو اللہ کے ساتھ شریک کیا جاتا ہے خود ان کی مرضی اس میں شامل نہیں ہوتی، بلکہ ان کو اس کی خبر بھی نہیں ہے، کل قیامت کے دن وہ سب مشرکین کے شرک سے برأت کا اظہار کردیں گے، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مشرکین اور ان کے شریک کئے ہوئے خداؤں کو جمع کریں گے اور ان شرکاء سے پوچھیں گےکہ کیا تم نے انہیں خود کو میرے ساتھ شریک کرنے کا حکم دیا تھا وہ اس پر صاف انکار کردیں گے کہ اس بد ترین حرکت سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے، انبیاء، فرشتے، جن، اولیاء و صالحین سب کھلے طور پر کہہ دیں گے کہ یہ خود ان مشرکین کی اپنی برائی ہے ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے ،ہم نے انہیں اس کا حکم نہیں دیا تھا، یہ سب وہاں اللہ کے حضور اللہ کے بندے اور اللہ کے محتاج بن کر حاضر ہوں گے۔

وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لِيَكُونُوا لَهُمْ عِزًّا (۸۱) كَلَّا سَيَكْفُرُونَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُونُونَ عَلَيْهِمْ ضِدًّا (مریم:۸۲)قَالَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هَؤُلَاءِ الَّذِينَ أَغْوَيْنَا أَغْوَيْنَاهُمْ كَمَا غَوَيْنَا تَبَرَّأْنَا إِلَيْكَ مَا كَانُوا إِيَّانَا يَعْبُدُونَ (۶۳) وَقِيلَ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَرَأَوُا الْعَذَابَ لَوْ أَنَّهُمْ كَانُوا يَهْتَدُونَ (القصص:۶۴)وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ جَمِيعًا ثُمَّ يَقُولُ لِلْمَلَائِكَةِ أَهَؤُلَاءِ إِيَّاكُمْ كَانُوا يَعْبُدُونَ (۴۰) قَالُوا سُبْحَانَكَ أَنْتَ وَلِيُّنَا مِنْ دُونِهِمْ بَلْ كَانُوا يَعْبُدُونَ الْجِنَّ أَكْثَرُهُمْ بِهِمْ مُؤْمِنُونَ (سبأ:۴۱)احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوا يَعْبُدُونَ (۲۲) مِنْ دُونِ اللَّهِ فَاهْدُوهُمْ إِلَى صِرَاطِ الْجَحِيمِ


(الصافات:۲۳)


بتوں اور تصویروں کی پرستش:

بتوں اور تصویروں سے احترام اور عقیدت رکھنا اور ان  میں کسی قسم کے تصرف کے اختیار کو ماننا، اور اس لئے ان کے سامنے مراسم عبودیت ادا کرنا، مثلاًسجدہ کرنا، جھکنا، ان سے مانگنا، ان کو پکارنا اور یہ عقیدت رکھنا کہ وہ سن رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں یہ سب شرک اکبر ہے اور شرک فی  الالوہیت ہے۔

مشرکین مثلاً ہندو  جن بتوں کو پوجتے ہیں وہ اسی شرک میں شامل ہے، ان کے علاوہ مسلمانوں کا بزرگان دین کی تصاویر کے ساتھ یہی معاملات کرنا، یا خاندان کے بزرگوں کے ساتھ یہ معاملات کرنا، ان کو صاحب تصرف و اختیار ماننا،ان کو پکارنا، اپنی ضروریات و حاجات کو ان سے مانگنا ،اور ان عقیدوں کے ساتھ ان کی تصویروں کے آگے چراغاں کرنا یہ بھی بعینہ اسی جیسا شرک اکبر ہے، جو ایک مسلمان کو ملت اسلامیہ سے خارج کردیتا ہے۔

وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْا عَلَى قَوْمٍ يَعْكُفُونَ عَلَى أَصْنَامٍ لَهُمْ قَالُوا يَا مُوسَى اجْعَلْ لَنَا إِلَهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ (۱۳۸) إِنَّ هَؤُلَاءِ مُتَبَّرٌ مَا هُمْ فِيهِ وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (۱۳۹) قَالَ أَغَيْرَ اللَّهِ أَبْغِيكُمْ إِلَهًا وَهُوَ فَضَّلَكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ (الأعراف:۱۴۰) إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا هَذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنْتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ (۵۲) قَالُوا وَجَدْنَا آبَاءَنَا لَهَا عَابِدِينَ (۵۳) قَالَ لَقَدْ كُنْتُمْ أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمْ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ


(الأنبیا٫:۵۴)


تصویر کی حرمت:


تصویر اور بت سازی کی حرمت اسلام میں اسی لئے ہے کہ وہ ہمیشہ سے شرک کا بڑا ذریعہ رہا ہے، اس میں ہر جاندار کی تصویر کی حرمت تو ہے ہی ساتھ ہی علما٫ و اولیا٫ اور صالحین کی تصاویر کی حرمت خاص طور سے ہے جن کے بارے میں غالب گمان ہوتا ہے کہ ان کی تصاویر کی عقیدت و احترام میں غلو ہوگا اور بتدریج کھلا اور شرک اکبر شروع ہوجائے گا، اس لئے تصویر سازی اور بت سازی بھی حرام مطلق ہے۔ جیسا کہ قوم نوح کے بزرگوں کے ساتھ ہوا جن کے نام قرآن نے  ’’ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر‘‘ ذکر کئے ہیں۔ یہ اس قوم کے بت /اصنام تھے، احادیث میں آیا ہے کہ یہ قوم نوح کے بزرگان تھے جن کی تصاویر بنائی گئیں، پھر ان سے احترام رکھا گیا، پھر غلو شروع ہوا اور پھر کھلے شرک کا آغاز ہوا۔عن عَبْدَ اللَّهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِىَّ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ « إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ(صحیح البخاری:۵۹۵۰،  صحیح مسلم: ۵۶۵۹،سنن النسائی: ۵۳۸۱)

No comments:

Post a Comment

امن کا پیغام پڑھنے والوں کےلیے اک اچھی کاوش ثابت ہوگا انشآء اللہ اس میں آرٹیکل
شاعری اور بہت کچھ مفید ملے گاقرآن اوراحادیث کے متعلق